سہیل عظیم آبادی کا اصل نام سید مجیب الرحمن ہے۔ اپنی ابتدائی زندگی میں شاعری بھی کرتے تھے ۔ اس لئے سکیل تخلص کرتے تھے۔ اس طرح ادبی دنیا میں کیل عظیم آبادی کے نام سے مشہور ہوئے ۔ سہیل عظیم آبادی کی پیدائش 1911 ء میں پانہ میں ہوئی ۔ سہیل صاحب ایک زمیندار خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ ایک سال کی عمر میں والدہ کا انتقال ہو گیا اور پرورش نانیہال میں ہوئی۔ ایک معلم کی سر پرستی میں وہیں ابتدائی تعلیم و تربیت حاصل ہوئی۔ ویسے ان کا آبائی وطن شاہ پور، بھدول ہے جو پی ضلع میں ہی واقع ہے۔ افتادطبع کی وجہ سے اعلی تعلیم حاصل نہیں کر سکے ۔ گرچہ مظفر پور، حیدرآباد اور کلکتہ جیسے علمی مراکز میں قیام پہ سوار ہے ۔ ابتداء شاعری سے کی لیکن آگے چل کر افسانہ نگاری کی طرف مائل ہوۓ۔ پھر پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا اور بیٹار افسانے لکھے۔
سہیل عظیم آبادی نے آل انڈیا ریڈیو کی ملازمت اختیار کی۔ اس ملازمت کے سلسلے میں دہلی میں رہے پھر ان کا تبادلہ شری
گرکشمیر ہو گیا پھر وہ واپس پتہ چلے آئے اور ملازمت سے استعفی دے دیا۔ اس سے پہلے صحافت میں بھی مصروف رہے۔ رسالے نکالے اور ایک روز نامہ اخبار ساتھی کا اجراء کیا۔
سہیل عظیم آبادی زندگی بھر اردو کی ترویج و اشاعت میں مصروف رہے۔ چنانچہ انہوں نے چھوٹا ناگپور کے علاقے میں پانچ سات برسوں تک اردو کی ترویج و اشاعت کا کام کیا۔ زمیندارانہ ماحول سے تعلق اور چھوٹا ناگپور کے قیام نے ان کے افسانوں کے موضوعات متعین کر دیئے ۔ ان کے اکثر و بیشتر افسانے زمینداروں کے استحصال کے خلاف مزدوروں اور کمزور طبقوں کی حقوق جیسے موضوعات سے متعلق ہیں۔ سہیل عظیم آبادی کی تخلیقات میں ان کے تین افسانوی مجموعے چار چہرے، الاؤ، اور آدمی کے روپ ہیں اور ایک ناول بے جڑ کے پودے ہے۔ان مجموعوں کے علاوہ کھیل کے افسانوں کی تعداد ۱۲۵ تک ہوتی ہے۔ 1980ء میں کیل عظیم آبادی کا انتقال ہوگیا۔
कोई टिप्पणी नहीं:
एक टिप्पणी भेजें