منسی پر یم چند کا اصلی نام دھنپت رائے تھا۔ وہ بنارس کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں پیدا ہوۓ۔ان کے والد ڈاک خانے میں ملازم تھے۔ ابتدائی تعلیم گاؤں میں ہوئی۔ اردو اور فارسی کی ابتدائی تعلیم کے بعد انٹرنس کا امتحان پاس کیا۔ پرائمری اسکول میں ٹیچر ہو گئے۔ تعلیم کا سلسلہ جاری رکھا اور بی۔اے کی ڈگری حاصل کی ۔
پریم چند کو طالب علمی کے زمانے سے ہی مضامین لکھنے کا شوق تھا۔ ’’اسرار معاہد‘‘ کے نام سے ان کا پہلا ناول بنارس کے ایک رسالے میں شائع ہو ناشروع ہوا۔ بعد میں و در سالہ ’’زمانہ ‘‘ کے لیے پابندی سے مضامین اور افسانے لکھنے لگے ۔1908 میں ان کی کہانیوں کا پہلا مجموعہ ’’سوز وطن‘‘ کے نام سے شائع ہوا جسے حکومت نے ضبط کر لیا۔ اب وہ پریم چند کے قلمی نام سے لکھنے لگے ۔ ملک میں آزادی کی تحریک پھیل رہی تھی۔ پریم چند بھی گاندھی جی کی شخصیت سے متاثر ہوۓ۔1921 میں سرکاری ملازمت سے استعفادے دیا۔ وہ قلم کے سپاہی بن گئے اور اپنی تحریروں کو آزادی اور قومی تعمیر کے مقاصد کے لیے وقف کر دیا۔
پریم چند کے افسانے اور ناول اردوادب کا قیمتی سرمایہ ہیں۔ انھوں نے ادب کو مقامی زندگی خاص طور پر دیہاتوں کے مسائل کا ترجمان بنادیا۔ پریم چند کی حقیقت نگاری زندگی کے تجربات و مشاہدات کا نتیجہ ہے ۔ اس خصوصیت نے انھیں اپنے ہم عصروں سے ممتاز کر دیا۔ ان کے افسانے قومی ، سیاسی اور سماجی رجحانات کے آئینہ دار ہیں ۔ پریم چند نے ناول اور افسانوں کے علاوہ ڈرامے اور مضامین بھی لکھے۔ان کے افسانوں کے نمائندہ مجموعے ’’پریم پچپی“، ” پریم چالیسا‘‘، زاد راہ ‘‘ ’آ خری تحفہ ‘‘اور ’’وار دات ‘‘ ہیں ۔ ناولوں میں ’’بیوہ‘‘ ’’ بازار ۂ عافیت ‘‘ ’’ میدان عمل‘‘، چوگان ہستی “اور ”گودان“ بہت مشہور ہیں ۔
कोई टिप्पणी नहीं:
एक टिप्पणी भेजें