حمد:۔شاعری اصطلاح میں اس نظم کو حمد کہتے ہیں جس
میں شاعر اللہ تعالی کی تعریف و توصیف بیان کرتا ہے ۔حمد سے شاعر کا مقصد خدا کی رضا مندی اور مذہبی فضیلت حاصل کرنا اور خدا کی شان کے سامنے اپنی عبودیت کا اظہار کرنا ہوتا ہے ۔حمد شاعر کے لئے عبادت کا درجہ رکھتا ہے۔
منقبت: ۔ جس نظم میں اولیاء اللہ اور بزرگان دین کی فضیلت بیان کی جاۓ اسے منقبت کہتے ہیں ۔منقبت بھی مذہبی شاعری کے زمرے میں آتا ہے۔
قصیدہ:۔ جس نظم میں شاعر حکمران وقت یا بادشاہ وقت شان میں تعریف و توصیف بیان کی و جاۓ اسے قصیدہ کہتے ہیں ۔قصیدہ گوئی کا مقصد شاعر کے لئے یہ ہوتا ہے کہ ممدوح سے انعام واکرام وصلہ حاصل کی جاۓ ۔ نظم کی ان تینوں قسموں کی تعریف سے ان کے درمیان فرق بھی ظاہر ہو جا تا ہے ۔ مختصر میں ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ان تینوں نظموں میں حمد میں خدا کی تعریف منقبت میں بزرگان دین کی تعریف اور قصیدہ میں حکمران وقت کی تعریف کی جاتی ہے ۔
مرثیہ عربی زبان کا لفظ ہے جو لفظ ’’را‘‘ سے مشتق ہے ۔عربی نعت میں جس کا معنی کسی مرنے والے کو یاد کر کے اس کے تعلق سے رنج وغم کا اظہار کرنا ہوتا ہے ۔اردوشاعری کی اصطلاح میں بھی لفظ مرثیہ کا استعمال تقریباً اسی معنی میں ہوتا ہے ۔ فرق صرف اتنا ہے کہ مرثیہ میں منظوم کلام کے ذریعہ کسی کے مرنے پر رنج وغم کا اظہار کیا جا تا ہے ۔ اردو شاعری میں ابتداء سے ہی مرثیہ ایک مقبول عام صنف شاعری ہے ۔ جس کی ابتداء دکن کی سرزمین سے ہوئی ۔اور دکن کے مشہور شاعر اشرف بیابانی نے’’ نوسر ہار‘‘ کے نام سے پہلا مرثیہ لکھا۔
कोई टिप्पणी नहीं:
एक टिप्पणी भेजें