قمر جہاں کی پیدائش تقریبا52-1951 میں سمستی پور ضلع کے مردم خیز گاؤں بزرگ دوار میں ہوئی۔ اس گاؤں کو ان کا آبائی وطن سمجھنا چاہئے۔ آپ کے والد کا نام سید عطاء الحق تھا۔ خاندان کے افراد علم و ادب سے دلچسپی رکھتے تھے۔ چنانچہ روایتی تعلیم حاصل کرنے کے بعد قمر جہاں پٹنہ آئیں اور پٹنہ یونی ورسٹی سے اردو میں ایم ۔ اے اور پی۔ایچ۔ ڈی کیا۔ اردو ادب سے فطری دیوی ہونے کی وجہ سے زمانہ طالب علمی میں ہی لینی 1966ء سے افسانہ لکھنا شروع کردیا۔ آپ کی پہلی کہانی جنون وفا ہے، جو ماہنامہ صبح نو پچنہ سے 1966ء میں اشاعت پذیر ہوئی۔
سندروقی مہیلا کالج ، بھائل پور کے شعبہ اردو سے آپ نے اپنے تدریسی کیریر کا آغاز کیا اور ترقی کر کے بھاگل پور یونی ورسٹی کے صدر شعبہ اردو تک کے عہدہ کوسنبالا ۔۔ افسانہ نگاری کے علاوہ آپ کے متعدد تنقیدی مضامین کے مجموعے بھی شائع ہوکر منظر عام پر آ چکے ہیں۔ تدریسی خدمات وتصنیفی مصروفیات ایک ساتھ جاری ہیں۔
قمر جہاں کی تصانیف میں تین افسانوی مجموعے ہیں جن میں چارہ گر (1981ء ) ، اور اپنی چہرے (1991ء ) شائع ہوچکے ہیں۔ اور ایک افسانوی مجموعہ یادنگر زیر اشاعت ہے۔ اختر شیرانی کی جنسی و رومانی شاعری ، معیار، کلام عبداللہ حافظ مشکی پوری ( تحقیق و تدوین کلام) اور حرف آ گہی آپ کی تنقیدی تصانیف میں قلمی سفر ابھی جاری ہے۔
कोई टिप्पणी नहीं:
एक टिप्पणी भेजें